حمدِ خدا از امام علیؑ
ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس کی مدحت تک بولنے والوں کے تکلم کی رسائی نہیں ہے اور اس کی نعمتوں کو گننے والے شمار نہیں کرسکتے ہیں۔ اس کے حق کو کوشش کرنے والے بھی ادا نہیں کرسکتے ہیں۔ نہ ہمتوں کی بلندیاں اس کا ادراک کرسکتی ہیں اور نہ ذہانتوں کی گہراِئیاں اس کی تہہ تک جاسکتی ہیں۔ اس کی صفتِ ذات کے لئے نہ کوئی حد معین ہے نہ توصیفی کلمات۔ نہ مقررہ وقت ہے نہ آخری مدت۔ اس نے تمام مخلوقات کو صرف اپنی قدرتِ کاملہ سے پیدا کیا ہے اور پھر اپنی رحمت ہی سے ہوائیں چلائیں ہیں اور زمین کی حرکت کو پہاڑوں کی میخوں سے سنبھال کر رکھا ہے۔ دین کی ابتدا اس کی معرفت ہے اور معرفت کا کمال اس کی تصدیق ہے۔ تصدیق کا کمال توحید کا اقرار ہے اور توحید کا کمال اخلاصِ عقیدہ ہے اور اخلاص کا کمال زائد بر ذات صفات کی نفی ہے، کہ صفت کا مفہوم خود ہی گواہ ہے کہ وہ موصوف سے الگ کوئی شے ہے اور موصوف کا مفہوم ہی یہ ہے کہ وہ صفت سے جداگانہ کوئی ذات ہے۔ اس کے لئے الگ سے صفات کا اثبات ایک شریک کا اثبات ہے اور اس کا لازمی نتیجہ ذات کا تعدد ہے اور تعدد کا مقصد اس کے لئے اجزاء کا عقیدہ ہے اور اجزاء کا عقیدہ صرف جہالت ہے معرفت ن...