کیوں کرتے ہیں آپ کنارا مجھ سے

دوری گریزِ نظر و اجتناب
کیوں کیٰے آپ کنارا ہم سے

قافلوں کا جو رہنما ٹہرے
آگہی پائے وہ تارا ہم سے

ان کے عارضِ کی کیا شفق دیکھی
باغی ہوا دل ہمارا ہم سے

اب یہ جہان بھی عسرت کا ہے
کرنا ہے تمہیں گزارا ہم سے

سوچا ہی کہ ہمارے ہوگئے تم
بدلہ یہ تم نے اتارا ہم سے

غافل یادِ زلفِ یار میں  ہوں
شوق ہمیں ہے یہ پیارا ہم سے

غافل یادِ زلفِ یار میں ہوں
شوقؔ ہمیں ہے وہ پیارا ہم سے

اصلاح
اگست ۲۰۲۱

یہ دوری یہ گریزِ نظر یہ اجتناب
کیوں کرتے ہیں آپ کنارا ہم سے

وہ قافلوں کا جو راہنما ٹہرے
پہچانا جائے گا وہ ستارا ہم سے

جب بھی عارضِ محبوب کی شفق دیکھی
باغی ہو گیا دل ہمارا ہم سے

اب یہ جہان عالمِ عسرت ہے
کرنا ہوگا تمہیں گزارا ہم سے

ہمارے سوچتے ہی ہمارے ہوگئے ہو
بدلہ کیا تم نے اتارا ہم سے

غافل یادِ زلفِ یار میں ہوئے ہیں
شوق ہمیں ہے یہ پیارا ہم سے

غافل یادِ زلفِ یار میں ہوئے ہیں
شوقؔ ہمیں ہے وہ پیارا ہم سے

۷ جولائی ۱۹۹۶؁

Comments

Popular posts from this blog

ارتقاء

کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی

ظرف سے زیادہ علم