عقلِ دانا کو مات کرتا ہے

عقلِ دانا کو مات کرتا ہے
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے

کوششیں  کر، کہ چاہے ہوں کیسی
دیکھ کہ، سعیٔ صفا کیا ہے

جب بھی چاہا نگاہیں  پھیرلیں
یہ محبت ہے؟ پھر جفا کیا ہے

دیکھنا کیا، ہے اسکی سوچ محال
چھوڑ یہ بات کہ خدا کیا ہے

دل تو دل یاں روبرؤ تو
عقل بھی گم، مجھے ہوا کیا ہے

ہم سفر ہو سفر میں ہم خوش ہیں
گرمی و سردی و ہوا کیا ہے

حسن یہ اور یہ کوششیں بھرپور
آپ کہیے کہ مدعا کیا ہے

کھا چکے ہم غیر کی دعوت بہت
دیکھیں یہ گھر میں اب پکا کیا ہے

آپ کیوں کرتے ہیں یہ تعریفیں
کچھ سفرؔ نے ابھی کہا کیا ہے

Comments

Popular posts from this blog

ارتقاء

کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی

ظرف سے زیادہ علم