جو سوچتا ہے شاعر، وہ نظر آتا ہے

پروازِ تخیل کی پہنچ کو اگر دیکھیں
جو سوچتا ہے شاعر، وہ نظر آتا ہے

ہے زلف پر حالات کے اثرات کا سایہ
جو سوچتا ہے، شاعر وہ نظر آتا ہے

ستمبر ۲۰۱۵

Comments

Popular posts from this blog

ارتقاء

کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی

ظرف سے زیادہ علم