ابا کا ایک دوست ہے، مقصود۔ ہماری ہی گلی میں ہی رہتا ہے- اسکے پاس ایک پرانی سوزوکی ٹیکسی ہے ۔ ابا ویسے تو بس میں آتا جاتا ہے مگر جب کبھی اماں یا ہم کو کہیں لے کے جانا ہو تو مقصود کو ہی کہتا ہے کہ لے چل۔ چونکہ مقصود ابا کا دوست بھی ہے اور اسکے ساتھ تاش بھی کھیلتا ہے، اس لیئے ابا کو کرایہ میں کچھ رعایت دے دیتا ہے۔ مجھے مقصود بالکل بھی اچھا نہیں لگتا، گھور گھور کر دیکھتا رہتا ہے، جب ابا سامنے نہ ہو تو کہتا ہے مجھ سے شادی کرے گا، ویسے تو ابا اس معاملے میں کافی ٹھیک ہے مگر مجھے ڈر ہے کہ کہیں مقصود ابا کو پٹا ہی نہ لے۔ ایک دفعہ میں اسکول سے گھر آرہی تھی کہ دو اوباش لڑکوں نے مجھے دیکھ کر پہلے تو آوازے کسنا شروع کیئے مگر پھر میرا پیچھا شروع کردیا ۔ میں تیز تیز قدموں سے جلدی گھر آجانے کی دعا کرتی تقریبا بھاگنا شروع ہوگئی کہ مجھے مقصود کی ٹیکسی نظر آگئی۔ وہ سڑک کے کنارے ٹیکسی کھڑی کرکے سواری مل جانے کا انتظار کررہا تھا۔ میں نے آو دیکھا نہ تاو اور جلدی سے دروازہ کھول کر اسکی ٹیکسی میں بیٹھ گئی اور مقصود سے کہا کہ دو لڑکے میرا پیچھا کررہے ہیں تو مجھے گھرپر اتاردو۔ اس نے مجھے غور سے
پیرویٔ رہنما میں رہنما کے ساتھ چل کہ صحرا میں دیر تک راستہ نہیں ہوتا جب خدا نے بھی لیا پیغامبرکا واسطہ تو دعا کا بھی سفر بے واسطہ نہیں ہوتا کیا ہماری حیثیت ذکر نبی اونچا کریں کارِ خدا مخلوق سے آراستہ نہیں ہوتا جو منعم و گدا کو نہ کرسکے نزدیک تر وہ واسطہ ہرگز صحیح واسطہ نہیں ہوتا کرے سفرؔ جو بھی سفر اس جہاں کے واسطے وہ سفر چاہے نہ چاہے خواستہ نہیں ہوتا
ہلی بات تو یہ کہ evolution نام ہی غلط ہے، چارلس ڈارون خود descent with modification کی اصطلاح کو ترجیح دیتا تھا کہ evolution کا مطلب growth ہوتا ہے اور ارتقائی معاملے کا growth سے کوئی براہ راست تعلق نہیں۔ اردو میں بھی اسکا ترجمہ "ارتقاء" ایک بالکل غلط تاثر دیتا ہے۔ (اور اس ویڈیو کے نیچے کمنٹس میں تو اور باکل غلط اصطلاح کی کوشش کی گئی ہے "تکامل"). ارتقائی عمل کا ترقی (یا کاملیت) سے براہ راست کوئی تعلق ہرگز نہیں ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ زندگی ایک خلیہ والے جاندار سے شروع ہوئی اور انسان جیسے ناطق حیوان تک آگئی تو اس کو ترقی کہنے مِیں کیا مضائقہ ہے۔ تو اسکا جواب یہ ہے کہ اس کلیہ میں یہ بات نظر انداز کردی جاتی ہے کہ دورِ حاضر کے ایک خلیہ کے جانداروں نے بھی اتنی ہی ارتقائی منازل طے کی ہیں کہ جتنی انسان اور دیگر تمام جانداروں نے کی ہیں، کیا ہم ایک امیبہ (Amoeba) کو بھی انسان جتنا ہی ترقی یافتہ گرداننے کے لیئے تیار ہیں؟ یا پھر مثلاً کرونا وائرس کیا انسان جتنی ارتقائی ترقی کرپایا ہے کہ پوری دنیا کے انسانوں کو لوہے کہ چنے چبانے پر مجبور کررہا ہے۔ ارتقاء کی تو صرف دو بنیاد ہی
Comments
Post a Comment