انا کو اتنا بلند و بالا عظیم کرلو
ذرا سی چھوٹی سی شے سے اسکو لگے نہ صدمہ
انا کو اتنا بلند و بالا عظیم کرلو
یہ ہے وہ مٹی جو خاکِ پائے پدر ہوئی ہے
اسی کو اپنی ہی جائے سجدہ حریم کرلو
تمہیں جو مہلت عطا ہوئی ہے بوقتِ رخصت
اسی میں شکرِ عطائے ربِ کریم کرلو
جو اپنی جاں کی رگ ہائے شہ کو ہی جان پاو٘
تو صرف اتنا ہی ایسا خود کو فہیم کرلو
سفرؔ تمہاری یوں ہی معافی قبول ہوگی
جو صرف سجدے برائے ربِ قدیم کرلو
Comments
Post a Comment