کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی
کرونا تو بس ایک قدرتی آفت تھی
کہ وہ
غریب و امیر خادم و مخدوم حاکم و محکوم سب کو
ایک نظر سے ایک نگاہ سے ایک ہی طرز سے
گھیرے میں لے رہا تھا
مگر وہ تو قدرتی آفت تھی
یہ جو انسانوں نے خود اس کے مقابلے پر احکامات جاری کردیئے ہیں
یہ امیر و غریب میں فرق کرتے ہیں
اگر بظاہر نہیں کرتے توآثار میں ضرور کرتے ہیں
کہ معاشی عدم استحکامی
امیر کی دولت میں صرف کمی کرسکتی ہے
بلکہ شاید صرف یہ کہ اسکی امارت کو بڑھنے سے روکتی ہے
اور کچھ امراء نے تو اس وبا میں اور دولت جمع کرنے کے مواقع ڈھونڈ نکالے ہیں
جو تھوڑے کم امیر ہیں انکی تو صرف
سیر و سیاحت، کھانے اور کھلانے پر ایک قدغن لگی ہے
یہ تو صرف غریب ہے کہ جس کو معاشی بدحالی کا سامنا ہے
کرونا سے بھی مرنا تھا،اسے اب بھوک سے بھی مر نا ہے
وہ سفید پوش جو اپنا بھرم رکھنے کی خاطر
اپنے گھروں کے حالات کو
کسی نہ کسی طرح دوسروں کی نگاہوں سے زبانوں سے محفوظ رکھے ہوئے تھے
چادر کے مختلف کونوں کو باری باری کھینچ کر اپنی
عزت کو ڈھانپنے کی کوشش کررہے تھے
مگر وہ اب
یا تو سر جھکائے اپنی سفید پوشی پر ہاتھ پھیلا کر داغ قبول کررہے ہیں
یا وہ اب بس خامشی سے قدرتی آفت سے مرنے کی دعا کررہے ہونگے
سفرؔ
Comments
Post a Comment